مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کے مطابق، انتہائی قدامت پسند یہودیوں (ہریدم) کو فوجی بھرتی سے استثنیٰ اور طویل عرصہ سے جاری نسل کشی جنگ کی وجہ سے تھکن کا حوالہ دے کر ۳۰ سے ۴۰ فیصد ریزرو فوجیوں کے ڈراپ آؤٹ کرنے کی وجہ سے اسرائیلی فوج کیلئے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔
اسرائیل غزہ میں جاری جنگی آپریشن کے درمیان فوجیوں کی شدید کمی کا سامنا کررہا ہے۔ صہیونی ریاست کے سرکاری نشریاتی ادارے کان نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج کے ذریعہ گولانی اور گیواتی جیسی معروف بریگیڈز کے زیر تربیت فوجیوں کو محصور غزہ میں تعینات کیا گیا ہے۔ کان نے اتوار کو بتایا کہ گزشتہ سال دسمبر سے ایسے فوجیوں کو میدان میں اتارا جا رہا ہے جن کہ تربیت ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔ یہ اقدام، اسرائیلی فوج پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ فوج نے بھی افرادی قوت اور فوجیوں کی قلت کو تسلیم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی حملوں میں ۴۸؍ گھنٹوں میں۹۰؍ سے زائد شہید، ایک یرغمال کی ہلاکت کا اندیشہ
گزشتہ ہفتہ، تل ابیب سے شائع ہونے والے قومی روزنامہ یدیعوت اخرونوت کی ایک رپورٹ کے مطابق، آرمی چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کو مطلع کیا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی سیاسی قیادت کے مقاصد حاصل کرنے کی فوج کی صلاحیت، فوجیوں کی کم ہوتی تعداد کی وجہ سے متاثر ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ فوج گزشتہ چند مہینوں سے باقاعدہ تربیت یافتہ فوجیوں کی کمی کا سامنا کر رہی ہے۔ مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کی مانیں تو انتہائی قدامت پسند یہودیوں (ہریدم) کو فوجی بھرتی سے استثنیٰ اور طویل عرصہ سے جاری نسل کشی جنگ کی وجہ سے تھکن کا حوالہ دے کر ۳۰ سے ۴۰ فیصد ریزرو فوجیوں کے ڈراپ آؤٹ کرنے کی وجہ سے اسرائیلی فوج کیلئے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں غذا کا شدید بحران،۲۰؍ لاکھ کی آبادی امداد کی محتاج
مستقبل قریب میں یہ صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے کیونکہ اسرائیلی شہریوں، غزہ میں بر سر پیکار فوجیوں اور سابق کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے، چاہے اس کیلئے غزہ جنگ کو روکنا پڑے۔ اس کیلئے بڑے پیمانے پر درخواستیں دائر کی جارہی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، ایک لاکھ ۴۰ ہزار سے زائد اسرائیلیوں نے یرغمالیوں کے بدلے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایسی آن لائن درخواستوں (پٹیشن) پر دستخط کئے ہیں۔ ان ۲۱ درخواستوں میں ہر ایک پر ۱۰ ہزار سے زائد سرگرم اور حاضر فوجیوں اور سابق ریزرو فوجیوں نے دستخط کئے ہیں۔ نیتن یاہو اور ان کے وزراء نے دستخط کنندگان کو برطرف کرنے کی دھمکی دی اور ان مہمات کو "بغاوت" اور "نافرمانی" قرار دیا۔ اسرائیلی حکام نے کہا کہ ایسی سرگرمیاں "جنگ کے دوران دشمنوں کو مضبوط کرتی ہیں۔"
یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہونے حماس کی جنگ بندی شرائط مستردکردیں
واضح رہے کہ اسرائیل نے محصور غزہ میں اپنی نسل کشی جنگ میں اب تک ۵۱ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ مہلوکین کی درست تعداد ۶۲ ہزار سے زائد ہوسکتی ہے۔ اسرائیلی حملوں نے غزہ کے ہشتر حصہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرکے ناقابل رہائش بنادیا ہے اور تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ علاقہ کے سخت محاصرے کی وجہ سے خوراک، پانی، ادویات، بجلی اور دیگر اشد ضروری انسانی امداد فلسطینیوں تک پہنچ نہیں پا رہی ہے۔